تفسير ابن كثير



سورۃ يونس

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
فَإِنْ كُنْتَ فِي شَكٍّ مِمَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ[94] وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ فَتَكُونَ مِنَ الْخَاسِرِينَ[95] إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ[96] وَلَوْ جَاءَتْهُمْ كُلُّ آيَةٍ حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ[97]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پھر اگر تو اس کے بارے میں کسی شک میں ہے جو ہم نے تیری طرف نازل کیا ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لے جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھتے ہیں، بلاشبہ یقینا تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے حق آیا ہے، سو تو ہرگز شک کرنے والوں سے نہ ہو۔ [94] اور نہ کبھی ان لوگوں سے ہونا جنھوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا، ورنہ تو خسارہ اٹھانے والوں سے ہو جائے گا۔ [95] بے شک وہ لوگ جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہوچکی، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ [96] خواہ ان کے پاس ہر نشانی آجائے، یہاں تک کہ دردناک عذاب دیکھ لیں۔ [97]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پھر اگر آپ اس کی طرف سے شک میں ہوں جس کو ہم نے آپ کے پاس بھیجا ہے تو آپ ان لوگوں سے پوچھ دیکھیے جو آپ سے پہلی کتابوں کو پڑھتے ہیں۔ بیشک آپ کے پاس آپ کے رب کی طرف سے سچی کتاب آئی ہے۔ آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں [94] اور نہ ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو جھٹلایا، کہیں آپ خساره پانے والوں میں سے نہ ہوجائیں [95] یقیناً جن لوگوں کے حق میں آپ کے رب کی بات ﺛابت ہوچکی ہے وه ایمان نہ ﻻئیں گے [96] گو ان کے پاس تمام نشانیاں پہنچ جائیں جب تک کہ وه دردناک عذاب کو نہ دیکھ لیں [97]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اگر تم کو اس (کتاب کے) بارے میں جو ہم نے تم پر نازل کی ہے کچھ شک ہو تو جو لوگ تم سے پہلے کی (اُتری ہوئی) کتابیں پڑھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس حق آچکا ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا [94] اور نہ ان لوگوں میں ہونا جو خدا کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں نہیں تو نقصان اٹھاؤ گے [95] جن لوگوں کے بارے میں خدا کا حکم (عذاب) قرار پاچکا ہے وہ ایمان نہیں لانے کے [96] جب تک کہ عذاب الیم نہ دیکھ لیں خواہ ان کے پاس ہر (طرح کی) نشانی آجائے [97]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 94، 95، 96، 97،

ٹھوس دلائل کے باوجود انکار قابل مذمت ہے ٭٭

جب یہ آیت اتری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ مجھے کچھ شک نہ مجھے کسی سے پوچھنے کی ضرورت ۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:17907:مرسل] ‏‏‏‏۔

پس اس آیت سے مطلب صرف اتنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے ایمان کی مضبوطی کی جائے اور ان سے بیان کیا جائے کہ اگلی الٰہامی کتابوں میں بھی ان کے نبی کی صفتیں موجود ہیں، خود اہل کتاب بھی بخوبی واقف ہیں۔

جیسے «الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ» [7-الأعراف:157] ‏‏‏‏ الخ میں ہے۔

ان لوگوں پر تعجب اور افسوس ہے ان کی کتابوں میں اس نبی آخر الزمان کی تعریف و توصیف اور جان پہچان ہونے کے باوجود بھی ان کتابوں کے احکام کا خلط ملط کرتے ہیں اور تحریف و تبدیل کر کے بات بدل دیتے ہیں اور دلیل سامنے ہونے کے باوجود انکاری رہتے ہیں۔ شک و شبہ کی ممانعت کے بعد آیات رب کی تکذیب کی ممانعت ہوئی۔ پھر بدقسمت لوگوں کے ایمان سے ناامیدی دلائی گئی۔ جب تک کہ وہ عذاب نہ دیکھ لیں ایمان نہیں لائیں گے۔ یہ تو اس وقت ایمان لائیں گے جس وقت ایمان لانا بے سود ہوگا۔

موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے لیے اور فرعونیوں کے لیے یہی بد دعا کی تھی «رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَىٰ أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ» [10-یونس:88] ‏‏‏‏ ” اے ہمارے رب! ان کے مالوں کو نیست و نابود کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کر دے سو یہ ایمان نہ لانے پائیں یہاں تک کہ درد ناک عذاب کو دیکھ لیں“۔

«وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ» [6-الأنعام:111] ‏‏‏‏ ” ان کی جہالت اس درجے پر پہنچ چکی ہے کہ بالفرض ہم اپنے فرشتوں کو ان پر اتاریں، مردے ان سے بولیں ہر پوشیدہ چیز سامنے آ جائے جب بھی انہیں ایمان نصیب نہیں ہو گا ہاں مرضی مولیٰ اور چیز ہے “۔
3772



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.